قلب کو نور تو آنکھوں میں ضیا دیتی ہے
قلب کو نور تو آنکھوں میں ضیا دیتی ہے
نعتِ محبوبِ خدا دل کو جِلا دیتی ہے
دل میں یادِ شہِ کونین اگر زندہ ہے
خواب میں ہی سہی دیدار کرا دیتی ہے
جو ہو مایوس جہاں بھر کی دواؤں سے وہ
خاکِ طیبہ کو اٹھا لائے شفا دیتی ہے
الفتِ حضرتِ محبوبِ خدا ہر غم سے
ان کے دیوانوں کو بیگانہ بنا دیتی ہے
فکر و آلام سے گھبراتا اسد ہے جس دم
بعدِ رحلت مری ماں مجھ کو دعا دیتی ہے
اسد اللّٰه نظامی مصباحی کبیر نگری
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں