مدحتِ شاہِ دو عالم یہ صلہ دیتی ہے

مدحتِ شاہِ دو عالم یہ صلہ دیتی ہے
یہ خطا کار کو جنت کا پتا دیتی ہے 

سینہ چھلنی ہے مرا درد و الم سے لیکن 
ان کی رحمت ہے کہ ہر بار شفا دیتی ہے 

سارے عالم کے مناظر سے نہیں ملتا وہ
اک جھلک طیبہ نگر کی جو مزہ دیتی ہے 

یادِ سرکار کو اعزاز ہے حاصل یارو 
پل میں آلامِ زمانہ کو بھُلا دیتی ہے

سن ، چمن زارِ مدینہ میں جو بلبل پیاری 
ہجرِ سرکار میں پر سوز صدا دیتی ہے 

آمدِ شاہِ مدینہ کا ہے فیضانِ نگیں 
عام دن کو بھی حسیں عید بنا دیتی ہے

یہ ہی وہ حُب ہے پیمبر کے گھرانے سے کہ جو 
پل میں بدکار کو ولیوں میں بٹھا دیتی ہے 

نسبتِ شاہِ دو عالم پہ فدا ہوں ساحل 
یہ گناہوں کو خطاؤں کو چھپا دیتی ہے  

گدائے مرکز الاحسان
 محمد قمر ضیا ساحل

تبصرے

مشہور اشاعتیں