ہمارے ملک کی زینت ہماری شان لے بیٹھے
ہمارے ملک کی زینت ہماری شان لے بیٹھے
لگائی آگ نفرت کی الگ پہچان لے بیٹھے
سیاست کرنے والوں نے کیا ہے کھیل یہ گندہ
فضا زہریلی کر کے میرا ہندستان لے بیٹھے
اندھیرا دیکھ کے ہمسایہ پر تھوڑی رعایت کی
اجالا کیا دیا گھر کا وہ روشن دان لے بیٹھے
حفاظت کی غرض سے باغباں جن کو بنایا تھا
بہت کم ظرف وہ ٹھہرے مِرا بُستان لے بیٹھے
ہماری حبِّ وطنی پر کبھی تفتیش مت کرنا
ہمیں ان سے نہیں مطلب جو پاکستان لے بیٹھے
محبت کی جگہ نفرت ہی نفرت ہر جگہ ملتی
ہمارے ملک کی کرسی جو یہ شیطان لے بیٹھے
ہوا ہے زندگی میں اے تصدق! حادثہ ایسا
جنہیں ہم جان کہتے تھے ہماری جان لے بیٹھے
(تصدق خان رضوی)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں