بارشِ نور میں ہم نہانے لگے
بارشِ نور میں ہم نہانے لگے
نعتِ سرکار سننے سنانے لگے
جب زباں پر ہوا وردِ صلّ علیٰ
آسماں سے ملک آنے جانے لگے
چہرہ ءِمصطفیٰ کی چمک دیکھ کر
اپنا منہ چاند و سورج چھپانے لگے
جب زمیں پر پڑے مصطفیٰ کے قدم
ظلمتوں کے محل جگمگانے لگے
سعدیہ آئی ہیں آمنہ بی کے گھر
دیکھ کر مصطفیٰ مسکرانے لگے
مصطفیٰ آگئے زندگی مل گئی
زندگی کے بھی لمحے ٹھکانے لگے
نورِ وحدت جہاں میں ہے چمکا ہوا
پیشِ رب لوگ سر کو جھکانے لگے
جس زمانے میں آئے شہِ انبیاء
اس زمانے کی خاطر زمانے لگے
نعتِ شاہِ دوعالم کے اشعار سے
دل کی دنیا اسد ہم سجانے لگے
اسد اللّٰه نظامی مصباحی کبیر نگری
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں