چہچہائیں سو جائیں ہم کوئی پرندے ہیں
غزل
چہچہائیں سو جائیں ہم کوئی پرندے ہیں
دن ڈھلے ہی گھر آئیں ہم کوئی پرندے ہیں
عشق بھی نہ ہو ہم کو خواب بھی نہ دیکھیں ہم
بےبسی سے مر جائیں ہم کوئی پرندے ہیں
زندگی کے بارے میں کوئی بھی نہ رائے دیں
کچھ بھی ہم نہ بتلائیں ہم کوئی پرندے ہیں
درد سے نہ حجت ہو زخم سے نہ الفت ہو
روئیں ہم نہ مسکائیں ہم کوئی پرندے ہیں
رات بھر نہ جاگیں ہم دیر تک نہ سوئیں ہم
دل کو بھی نہ تڑپائیں ہم کوئی پرندے ہیں
بارشوں کے موسم میں گھر سے ہی نہ نکلیں ہم
خود پہ یہ ستم ڈھائیں ہم کوئی پرندے ہیں
زندگی کے رستے ہیں زین ؔ اونچے نیچے سے
ٹھوکریں نہیں کھائیں ہم کوئی پرندے ہیں
سید انوار زین ؔ
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں