دسمبر جانے والاہے
دسمبر جانے والاہے
چلو ایک کام کرتے ہیں
پرانے باب بند کرکے
نظر انداز کرتے ہیں
نئے سپنے سبھی بن کر
الفت کے راستے چن کر
وفاداری پہ جینے کی
راہیں ہموار کرتے ہیں
بھلا کر رنجشیں ساری
مٹا کر نفرتیں دل سے
معافی دے دلا کر اب
دل اپنے صاف کرتے ہیں
جہاں پر ہوں سبھی مخلص
نہ ہودل کا کوئی مفلس
ایک ایسی بستی اپنوں کی
کہیں آباد کرتے ہیں
جو غم دیتے نہ ہوں گہرے
ہوں سانجھی سب وہاں ٹھہرے
سب ایسے ہی مکینوں سے
مکاں کی بات کرتے ہیں
نہ دیکھا ہو زمانے میں
نہ پڑھا ہو فسانے میں
اب ایسے جنوری کاہم
سبھی آغاز کرتے ہیں ...💕
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں