ارے سن او ناداں یہ کیا کر دیا ہے

ارے سن او ناداں یہ کیا کر دیا ہے 
وہ پتھر تھا جس کو خدا کر دیا ہے 
محبت کی دیوی تو سر مانگتی تھی 
خراجِ محبت ادا کر دیا ہے 
مجھے زندگی سے شکایت یہی ہے 
چراغِ تمنا بجھا کر دیا ہے
سجا کر ترے گھر تلک سارا رستہ 
بہت سوں کا میں نے بھلا کر دیا ہے 
رضا زہر لایا تھا امشب جو ساقی 
مجھے جام اس نے ہلا کر دیا ہے
محمد رضا نقشبندی

تبصرے

مشہور اشاعتیں