نمازوں کو جس نے قضا کر دیا ہے

نمازوں کو جس نے قضا کر دیا ہے
خدا کو خودی سے خفا کر دیا ہے

ہمارے لہو سے لکھی داستاں تھی
ہمیں پھر وطن سے جدا کردیا ہے

لبوں پر ہمارے عجب تشنگی تھی
یہ ساقی نے ساگر عطا کردیا ہے

شکایت تو تم کو نہیں تھی ستمگر
ستم کیوں یہ دل پر روا کر دیا ہے

سُنی کب کسی نے دلوں کی صدائیں
خودی کو خودی سے بڑا کر دیا ہے

ملی ہے محبت کسے اس جہاں میں 
محبت کو  کس نے فنا کردیاہے

زمانہ سمجھ لے خداکی رضائیں 
اسی نے خضر کو بقا کردیا ہے

کروپھر ستم درستم اس جہاں میں 
ستم پر سبھی نے صدا کردیا ہے

بچالو وطن کو یہی فلسفہ ہے 
وطن کو کہاں پھر کھڑاکردیا ہے

قمر سے کرومت شکایت" سفر پھر 
اسی نے جہاں کو ضیا کردیا ہے
سفرندیم زہری

تبصرے

مشہور اشاعتیں