کس قدر پر کیف ہوتا نوری منظر سامنے

نعت پاک

کس قدر پر کیف ہوتا نوری منظر سامنے
جب صحابہ دیکھتےتھےروئے انور سامنے

کیاجنوں تھا شوقِ دل سےکل متاعِ زندگی 
یار پر خود یار کرتے تھے نچھاور سامنے

قبر ہوگی مرکزِ انوار جب پیشِ نظر
ہوگا پیارا جلوہ محبوبِ داور سامنے

کامیابی پاؤگے اپنی گزارو زندگی
سیرتِ سرکار کا آئینہ رکھ کر سامنے

روضہ سرکار پر جب حاضری ہوگی مِری
جرم بخشےجائیں گےہیں بندہ پرور سامنے

دل میں جوتصویر تھی اس کا تصور جب کیا
سبز گنبد بن گیا میرا تصوّر سامنے

بات بن جائےگی ہراک حشرکےمیدان میں
مصطفیٰ ہوں اور ہو میدانِ محشر سامنے

آ ہی جائیں گے اسد پروانہءِ بخشش لیے
روزِ محشر میرے آقا میرے سرور سامنے

اسدالله نظامی مصباحی کبیر نگری

تبصرے

مشہور اشاعتیں