حبیبِ کبریا آۓ شہِ ہر دوسرا آۓ
حبیبِ کبریا آۓ شہِ ہر دوسرا آۓ
مبارک ہو زمانے کو محمد مصطفے آۓ
زمانے میں بہت آۓ رسول و انبیاء لیکن
رسول و انبیاء کے آپ بن کر مقتداء آۓ
جہالت کا ضلالت کا جہاں میں دَور دَورہ تھا
تو ایسے میں جہاں میں بن کے وہ نُور الہُداء آۓ
اندھیرے مٹ گۓ سارے جہاں بھر میں ضیاء پھیلی
اُجالے ہو گۓ ہر سمت جب شمس الضحی آۓ
نکل آئیں سبھی انسان اِس دَورِ جہالت سے
خدا کا لے کے دنیا میں وہ پیغامِ ہُدا آۓ
وگرنہ ہم کو صفدر کس نے سینے سے لگانا تھا
سلام اُن پر جو ناداروں کا بن کر آسرا آۓ
محمد صفدر سیَّاف
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں