وفا خود نبھا کر چلو دیکھتے ہیں
پہلا کلام
*«««غزل»»»*
وفا خود نبھا کر چلو دیکھتے ہیں
نگاہیں ملا کر چلو دیکھتے ہیں
محبت کے گنا کا شیدا ھے دنیا
یہی رس پلا کر چلو دیکھتے ہیں
جو نقشِ قدم سے ملے ہم کو منزل
قدم وہ بڑھا کر چلو دیکھتے ہیں
زمانے کی نظروں میں کمتر ہیں جو بھی
انھیں ہم اٹھا کر چلو دیکھتے ہیں
ہنسانے کی کوشش بہت کرچکے اب
خودی کو رلا کر چلو دیکھتے ہیں
جو روتا ہے ہر دم غمِ زندگی سے
اسے اب ہنسا کر چلو دیکھتے ہیں
عدو سے نہیں خوف کھاتا ہے شاہد ؔ
کبھی ہم ڈرا کر چلو دیکھتے ہیں
علی شاہد ؔ دلکش
شعبہ : کمپیوٹر سائنس اینڈ انجینئرنگ،
کوچ بہار گورنمنٹ انجینئرنگ کالج
رابطہ : 8820239345
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں