توڑ کر دل، مِرا غم بڑھاتے رہے
*فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن*
💘غزل💘
توڑ کر دل، مِرا غم بڑھاتے رہے
روز کرکے ستم وہ ستاتے رہے
شرط ہے یار کی، جوکہے مان لیں
انگلیوں پر ہمیں وہ نچاتے رہے
اپنے کردار کو تو بچاتے نہیں
انگلیاں ہم ہی پر وہ اٹھاتے رہے
صنفِ نازک تو کوئی کھلونا نہیں
توڑ کر دل جو اس کو رلاتے رہے
خوف اللہ کا کیا تم کو آتا نہیں
بن کے ظالم ستم روز ڈھاتے رہے
کیا قبر تک رہے گا ستم جانِ من
جو مِرے صبر کو آزماتے رہے
یہ کہاں کا ہے انصاف زینت کہو
وہ سدا حکم ہم پر چلاتے رہے
*💔زینت آرا💔*
رانچی-جھارکھنڈ
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں